کائنات کے پوشیدہ راز: کہکشاؤں اور ستاروں میں اللہ کی نشانیاں
قرآنی تناظر: آسمانوں کی وسعت
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بار بار آسمانوں کی تخلیق اور ان کی وسعت کی طرف اشارہ کیا ہے۔ یہ صرف شاعرانہ کلام نہیں، بلکہ ایک گہری سائنسی حقیقت ہے۔
قرآن، سورۃ الذاریات 47:
[وَالسَّمَاءَ بَنَيْنَاهَا بِأَيْدٍ وَإِنَّا لَمُوسِعُونَ]
(ترجمہ: اور آسمان کو ہم نے اپنے زور سے بنایا اور ہم ہی اسے وسیع کرنے والے ہیں)۔
جدید فلکیات (Astronomy) کی دریافت
بگ بینگ تھیوری اور ہبل کے قانون کے مطابق کائنات مسلسل پھیل رہی ہے۔ کہکشائیں ایک دوسرے سے دور ہٹ رہی ہیں، جو قرآن کے بیان کردہ "وَإِنَّا لَمُوسِعُونَ" کی عملی تصدیق ہے۔
ستاروں کی زندگی اور موت: ایک نشانی
- ستاروں کا بننا، جلنا اور پھر بلیک ہول یا سپر نووا کی صورت میں ختم ہونا انسان کی زندگی اور موت کی یاد دلاتا ہے۔
- ہر ستارے کا اپنا مدار اور قانون ہے، جس سے وہ تجاوز نہیں کرتا۔ یہ اللہ کے قائم کردہ نظام کی دلیل ہے۔
قارئین کے لیے ایک لمحہ فکریہ
اگلی بار جب آپ رات کو آسمان کی طرف دیکھیں، تو صرف ستارے نہ گنیں، بلکہ ان کے پیچھے چھپے خالق کی عظمت اور قدرت کو محسوس کرنے کی کوشش کریں۔ کیا یہ وسیع کائنات بغیر کسی مقصد کے ہو سکتی ہے؟
ایک مختصر دعا
[رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَٰذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ](اے ہمارے رب! تو نے یہ سب بے مقصد پیدا نہیں کیا، تو پاک ہے، پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے)۔
No comments:
Post a Comment